Sunday, September 29, 2024

بیڑی کارکنوں کے لیے روزگار اور ہنر کی تربیت کے مواقع

 Posted on: 29 JUL 2024 7:02 PM by PIB Delhi 

تربیت کے ساتھ ساتھ روزگار کے متبادل مواقع بھی 

نئی دہلی: 29 جولائی 2024: (PIB//Input-Media Link-Punjab Screen Blog TV ڈیسک)::

دن میں دو مربع کھانا کمانا کتنا مشکل ہے! ساری زندگی ایسے ہی گزر جاتی ہے۔ کام بچپن سے شروع ہوتا ہے اور پھر آخری
رہ جاتا ہے۔ کام چاہے بڑا ہو یا چھوٹا، اچھا ہو یا برا، زندگی بھر اسے کرنا بہت سے لوگوں کا مقدر بن جاتا ہے۔ بیڑی سگریٹ بنانے کا کام بھی ایسا ہی ہے۔ اب سگریٹ اونچے درجے کا ہو گیا ہے لیکن بیڑی آج بھی غریب عوام کا سہارا بن رہی ہے۔ خط غربت سے نیچے رہنے والے بھی اس کی دوستی کو نہیں بھولتے۔ اس کے باوجود بیڑی کا کاروبار بہت زیادہ ہے۔ اس میں کام کرنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ ان لوگوں کی زندگی بس یہیں ہوتی ہے۔ صحت کو نقصان پہنچانے کے امکانات بھی ہیں۔ حکومت انہیں اس کاروبار سے بھی ہٹانا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جہاں حکومت انہیں اس کام کے لیے ہنر فراہم کرتی ہے، وہیں ان کے لیے متبادل کام کے حوالے سے بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ حکومت نے ان کے لیے دونوں راستے کھول دیے ہیں۔

وزارت محنت اور روزگار نے ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت کے ساتھ مل کر پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (PMKVY) کے تحت بیڑی کارکنوں اور ان کے زیر کفالت افراد کو ہنر مندی کی تربیت فراہم کی ہے۔

معلومات کے مطابق اپریل 2017 سے مارچ 2020 کے دوران کل 7262 اور 2746 بیڑی کارکنوں کو تربیت دی گئی اور انہیں روزگار کے متبادل مواقع فراہم کیے گئے۔

بیڑی مزدوروں کے بچوں کو ان کی پہلی جماعت سے کالج/یونیورسٹی تک تعلیم کے لیے مالی امداد 1000/- روپے سے 25,000/- روپے فی طالب علم ہر سال زمرے کے لحاظ سے ہوتی ہے۔ مالی سال 2023-24 میں بیڑی/سائن/غیر کوئلے کی کانوں کے 96051 بچوں کو ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر-آدھار پیمنٹ برج سسٹم (DBT-APB) ادائیگی کے طریقہ کار کے ذریعے کل 30.68 کروڑ روپے فراہم کیے گئے ہیں۔

محنت اور روزگار کی وزارت ای-شرم پورٹل کے ذریعے بیڑی کارکنوں سمیت غیر منظم کارکنوں کے فائدے کے لیے مختلف وزارتوں/محکموں کے ذریعے لاگو کی جانے والی مختلف سماجی تحفظ کی اسکیموں تک رسائی کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔

یہ جانکاری مزدور اور روزگار کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کی پیشکش سے کتنے لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ حکومت کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ، ان کے جسم اور ان کی صحت بھی پوچھتے ہیں:

بول میری تقدیر میں کیا ہے!
صرف ہمسفر مکجھ کو بتا!
زندگی کے دو پہلو ہیں!
دھواں دھن اور راستہ


*******//MG/AR/NK/DV//(ریلیز ID: 2038759)

Friday, September 27, 2024

پٹیالہ میں 29 تاریخ کو مالی کے خلاف جھوٹا مقدمہ واپس لینے کے لیے احتجاج

 جمعہ 27 ستمبر 2024 بوقت 16:26 بذریعہ واٹس ایپ

آزادی پسند بھی احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گے۔

ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل

مانسا: 27 ستمبر 2024: (سکھدرشن ناتھ//اردو میڈیا لنک ڈیسک)::

ممتاز مفکر اور نقاد ملوندر سنگھ مالی کی گرفتاری کے خلاف لوگوں کا غصہ دن بدن تیز تر ہوتا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر


عوامی تنظیمیں مسلسل متحد ہو رہی ہیں۔ اب ان تنظیموں کا نیا ایکشن 29 ستمبر کو پٹیالہ میں ہونے والا ہے جس پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

سی پی آئی (ایم ایل) لبریشن نے 29 ستمبر کو پٹیالہ میں ہونے والے احتجاج کی حمایت میں اپنی شرکت کا اعلان کیا ہے، جس میں معزز حکومت کی طرف سے مالویندر سنگھ مالی کے خلاف درج کیے گئے جھوٹے پولیس کیس کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پنجاب یونٹ آف لبریشن کے سیکرٹری کامریڈ گرمیت سنگھ بخت پور اور ریاستی ترجمان کامریڈ سکھدرشن سنگھ ناٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انقلاب اور تبدیلی کے نعرے کے تحت برسراقتدار آنے والی عام آدمی پارٹی کی حکومت نے بھی آزادی کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ مودی سرکار کی طرح اس سے جان چھڑانے کے لیے انہوں نے جھوٹے مقدمات اور گرفتاریوں کا راستہ اختیار کیا ہے۔ تاہم مالی جیسے سماجی اور سیاسی طور پر باشعور شخص کے لیے، جو ایک انقلابی طلبہ تنظیم کا رہنما، ایک صحافی اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم جنگجو ہے، کسی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ناقابل تصور ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی طرف سے 22 ستمبر 2023 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن نمبر 159 میں 31 جولائی 2023 کو اشفاق عالم بنام ریاست جھارکھنڈ کے معاملے میں ملک کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے واضح طور پر حکم دیا گیا تھا۔ دونوں ریاستوں کی حکومتیں، پولیس اور عدالتیں بشرطیکہ کسی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج ہو، ایسے معاملات میں جہاں زیادہ سے زیادہ سزا سات سال یا اس سے کم ہو، متعلقہ شخص کو فوری ضمانت دی جائے۔ اگر پولیس اسے حراست میں لینا ضروری سمجھتی ہے تو متعلقہ پولیس افسر مجسٹریٹ کو تحریری طور پر وجوہات بتائے گا۔ ہائی کورٹ نے سختی سے کہا ہے کہ ایسے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے پولیس افسران اور مجسٹریٹس کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔ لیکن عدلیہ کی اتنی سخت ہدایات کے باوجود موہالی پولیس نے مالی جیسے معروف شخص کو بغیر وارنٹ کے پٹیالہ میں اس کے بھائی کے گھر سے رات کے وقت گرفتار کر لیا اور متعلقہ مجسٹریٹ نے بھی مذکورہ ہدایات پر توجہ دیے بغیر مالی کو گرفتار کر لیا۔ 14 دن کے لیے جیل لبریشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کو اس متنازعہ کیس کا ازخود نوٹس لینا چاہیے اور تمام ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔

بیان میں تمام انصاف پسند اور جمہوریت پسند تنظیموں اور افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 29 ستمبر کو سنٹرل جیل پٹیالہ کے سامنے ہونے والے احتجاج میں شامل ہو کر عزت مآب حکومت کو اس جھوٹے مقدمے کو واپس لینے پر مجبور کریں۔

Thursday, September 26, 2024

وزارت سیاحت کل عالمی یوم سیاحت منائے گی۔

 سیاحت کی وزارت: 26 ستمبر 2024 شام 6:29 بجے پی آئی بی دہلی آزادی کا امرت مہوتسوگ20-انڈیا-2023

اس سال کا تھیم 'سیاحت اور امن' ہے۔

وگیان بھون میں منعقد ہونے والی تقریب میں معزز نائب صدر جگدیپ دھنکھر مہمان خصوصی ہوں گے۔

وزارت 'بہترین سیاحتی گاؤں کے فاتحین' کا اعلان کرے گی

نئی دہلی: 26 ستمبر 2024: (PIB دہلی// ارد گرد ڈیسک): نئی دہلی

وزارت سیاحت 27 ستمبر کو ’عالمی یوم سیاحت-2024‘ کو ’سیاحت اور امن‘ کے تھیم کے ساتھ منائے گی جس کے دوران ترقی کے ساتھ ساتھ عالمی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں سیاحت کے اہم کردار کو اجاگر کیا جائے گا۔ یہ تقریب نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقد کی جائے گی۔ معزز نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ اس پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔

اس موقع پر ریلوے، اطلاعات و نشریات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو، شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب کنجراپو رام موہن نائیڈو، سیاحت اور ثقافت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، وزیر مملکت برائے سیاحت اور وزیر مملکت جناب راجہ سنگھ بھی موجود تھے۔ پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے ریاستی وزیر جناب سریش گوپی کی بھی ایک باوقار موجودگی ہوگی۔

یہ تقریب سیاحت کی وزارت کے درج ذیل متعدد اقدامات کو ظاہر کرے گی۔

سیاح دوست

بہترین سیاحتی گاؤں کا فاتح

مہمان نوازی کی زنجیروں کے ساتھ صنعتی شراکت داری

سیاحت اور مہمان نوازی کی صنعت کی حیثیت – ایک ہینڈ بک

ناقابل یقین انڈیا مواد کا مرکز

سیاحت کے عالمی دن کی تاریخ، اہمیت اور موضوع:

پائیدار ترقی اور خاص طور پر غربت کے خاتمے کے لیے سیاحت کو ایک اہم ذریعہ کے طور پر استعمال کرنے کے مقصد سے، اقوام متحدہ کے عالمی سیاحتی ادارے (UNWTR) نے ہر سال 27 ستمبر کو عالمی یوم سیاحت کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاحت کا عالمی دن پہلی بار 1980 میں منایا گیا۔ یہ تاریخ 1970 میں آرگنائزیشن کے آرٹیکلز کو اپنانے کی سالگرہ کی نشاندہی کرتی ہے، جس نے پانچ سال بعد اقوام متحدہ کی سیاحت کے قیام کی راہ ہموار کی۔ ہر سال سیاحت کا عالمی دن ایک خاص تھیم کے تحت منایا جاتا ہے۔ اس سال کا تھیم 'سیاحت اور امن' ہے۔

***//MG/VS//ریلیز ID: 2059187

Wednesday, September 25, 2024

29 تاریخ کو کتاب 'یہ ویرانگانموان کون سی مٹی سے بنے' پر بحث

 بدھ: 25 ستمبر 2024 بوقت 20:20 بذریعہ واٹس ایپ

عورت کی حالت اور سمت پر ایک مکالمہ اس کتاب پر مبنی ہوگا۔

::کھرار (موہالی) 25 ستمبر 2024: (کارتیکا کلیانی سنگھ//اردو میڈیا لنک ڈیسک)

آزادی کے دشمن آج بھی سرگرم ہیں۔ عوامی اتحاد کے دشمن اب بھی سازشیں کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود اکثر لوگ حب الوطنی کی باتیں صرف 15 اگست، 26 جنوری اور یوم شہداء پر ہی یاد کرتے ہیں۔ ہیں اگر کوئی فحاشی پھیلا رہا ہے، فرقہ پرستی کے نعرے لگا رہا ہے تو اس کے سدباب کے لیے کوئی ٹھوس کام نہیں کیا گیا۔ حکومتی قوانین صرف سیاسی مخالفین کے لیے رہ گئے ہیں۔ ان نازک حالات کا جواب چند دانشور دے رہے ہیں جو جانتے ہیں کہ آج کے حالات میں ایسا کرنا بہت ضروری ہے۔

غدری بابا نظریاتی فورم (پنجاب) کھرڑ (موہالی) بھی ایسے ہی لوگوں کی تنظیموں میں سے ایک ہے۔ 29 ستمبر 2024 بروز اتوار صبح 10.30 بجے یہ پلیٹ فارم انتہائی احترام اور سنجیدگی کے ساتھ شہید بھگت سنگھ کے یوم پیدائش کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کر رہا ہے۔ صحافی ہرنام سنگھ ڈلہ اور سنتویر، جو ایک طویل عرصے سے پریکٹیشنر ہیں، اس قافلے کو بڑی تندہی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ فورم اکثر کسی نہ کسی تقریب کا اہتمام کرتا ہے۔ ان تقریبات کے موضوعات اور ایجنڈے بھی ہر بار منفرد ہوتے ہیں۔ عوامی مفادات کی لوٹ مار میں مصروف لٹیروں کے خلاف۔ ان تقریبات میں مذہبی تقریبات، ادبی تقریبات، سماجی تقریبات اور سیاسی تقریبات بھی شامل ہیں۔

اس موقع پر ایک خصوصی کتاب پر بھی گفتگو ہونی ہے۔ یہ کتاب ہے: 'کس مٹی کی بنانی شان یہ ویرنگانواں' اس کتاب پر بحث کرتے ہوئے اس کتاب کے نظریات کی بنیاد پر خواتین کی حیثیت اور سمت کے بارے میں ایک مکالمہ بھی تخلیق کیا جانا ہے۔

تاریخ: 29 ستمبر 2024 بروز اتوار صبح 10.30 بجے میڈم بندو سنگھ جو ایک سینئر صحافی ہیں اس مکالمے کی صدارت کریں گی۔ ان کے ساتھ تحقیقاتی صحافت کو ادبی رنگ میں لانے والے جناب دیپک شرما چنارتھل بھی خصوصی توجہ کا مرکز ہوں گے۔ جو قلم کے ساتھ ساتھ بہت اچھے ویڈیو جرنلسٹ بھی ہیں۔

تقریب کے مہمان خصوصی ایس ہربنس سنگھ کندھولا ہوں گے جو پربندھک خالصہ اسکول انسٹی ٹیوشن اور ایس جی پی سی کے منیجر بھی ہیں۔ سابق ممبران بھی ہیں۔

اس موقع پر سماجی تبدیلیوں اور سیاسی سازشوں کو بے نقاب کرنے میں سرگرم ایک اہم شخصیت ڈاکٹر ارویندر کور کاکڑہ بھی باوقار انداز میں پہنچیں گی۔ یاد رہے کہ مسز کاکڑہ ایک بہت ذی شعور مصنفہ اور مفکر بھی ہیں۔ ان کی تحریریں اور تقریریں اکثر مشعل راہ کا کام کرتی ہیں۔

اس تقریب کا مقام خالصہ سینئر سیکنڈری اسکول، لانڈرن روڈ، کھارڑ (موہالی) ہے، جو ان دنوں ادبی تقریبات کا مرکزی مقام بنا ہوا ہے۔

شرکاء تقریب میں شرکت کے منتظر افراد میں شامل ہوں گے۔ ہرنام سنگھ ڈلہ (صدر) سنتویر (جنرل سکریٹری) سکھویندر دومانہ (سیکرٹری) یوگراج (فنانس سکریٹری) پرکاش سنگھ رنگی، دنیش پرساد، گردیپ سنگھ موہالی، بھوپندر مدنہری، برجیش پنڈت اور تمام ممبران۔

اگر کسی کو مقام کا پتہ لگانے یا پہنچنے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا ہو تو ضرورت پڑنے پر ان موبائل نمبرز پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ 94177-73283,98149-52967,96461-33412

Tuesday, September 24, 2024

یوکرین کے صدر سے وزیراعظم کی ملاقات

Posted on: 24 SEP 2024 4:34AM by PIB Delhi

نئی دہلی: 23 ستمبر 2024: (PIB//اردو میڈیا لنک)::

وزیر اعظم جناب نریندر مودی 23 ستمبر 2024 کو نیو یارک، امریکہ میں یوکرین کے صدر مسٹر ولڈیمیر زیلنسکی کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کر رہے ہیں۔ (PIB تصویر)
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے  23 ستمبر 2024 کو نیویارک میں مستقبل کے سربراہی  اجلاس  کے موقع پر یوکرین کے صدر عزت مآب مسٹر ولادیمیر زیلینسکی  کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کی۔

 دونوں رہنماؤں نے وزیر اعظم کے یوکرین کے حالیہ دورے کا ذکر کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کے مسلسل استحکام پر اطمینان کا اظہار کیا۔ یوکرین کی صورتحال کے ساتھ ساتھ امن کی راہ پر آگے بڑھنے کےطریقے پرگفتگو بھی ان کی بات چیت میں نمایاں رہی۔

وزیر اعظم نے سفارت کاری اور بات چیت کے ساتھ ساتھ تمام فریقوں کی مشغولیت کے ذریعے تنازعہ کے پرامن حل کے حق میں ہندوستان کے واضح، مستقل اور تعمیری نقطہ نظر کااعادہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان تنازعہ کے پائیدار اور پرامن حل کے لیے اپنے ذرائع سے ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

 تین ماہ سے کم عرصے میں دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ تیسری ملاقات تھی۔ دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔

ش ح ۔  م ش ع  ۔م ش//U. No.356//(रिलीज़ आईडी: 2058106) 


 وزیر اعظم جناب نریندر مودی 23 ستمبر 2024 کو نیو یارک، امریکہ میں یوکرین کے صدر مسٹر ولڈیمیر زیلنسکی کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کر رہے ہیں۔ (PIB تصویر)

Monday, September 23, 2024

 وزیراعظم کا دفتر  Posted On: 23 SEP 2024 3:58AM by PIB Delhi

امریکہ کے نیویارک میں ہندوستانی  برادری  سے وزیر اعظم کے خطاب کا اصل متن

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

بھارت ماتا کی جے !

نمستےامریکہ ، اب اپنا نمستے بھی ملٹی نیشنل بن ہوگیا ہے، لوکل سے گلوبل تک اور یہ سب آپ نے کیا ہے۔اپنے دل میں بھارت کو بسا کررکھنے والے  ہربھارتی نے کیا ہے۔

دوستو!

آپ اتنی دور سے یہاں آئے ہیں، کچھ پرانے چہرے ہیں، کچھ نئے چہرے ہیں۔آپ کی یہ محبت میری بڑی خوش نصیبی ہے۔ مجھے وہ دن یاد آتے ہیں جب میں وزیراعظم بھی نہیں تھا، وزیراعلیٰ بھی نہیں تھا، لیڈر بھی نہیں تھا۔ اس وقت میں یہاں آپ سب کے درمیان ایک متجسس شخص کی طرح آیا کرتا تھا۔ اس سرزمین کو دیکھ کر، اس کو سمجھ کر ذہن میں بہت سے سوالات آتے تھے۔ جب میں کسی عہدے پر نہیں تھا، اس سے پہلے بھی میں امریکہ کی تقریباً 29 ریاستوں کا دورہ کر چکا ہوں۔ اس کے بعد جب میں وزیراعلیٰ بنا تو ٹیکنالوجی کے ذریعے آپ سے جڑنے کا سلسلہ جاری رہا۔ وزیر اعظم ہونے کے باوجود مجھے آپ سے بے پناہ محبت اور پیار ملا ہے۔ 2014 میں میڈیسن اسکوائر، 2015 میں سان جوز، 2019 میں ہیوسٹن، 2023 میں واشنگٹن اور اب 2024 میں نیویارک اور ہربار آپ لوگ پچھلا ریکارڈ توڑتے ہیں۔

دوستو!

میں نے ہمیشہ آپ کی صلاحیت کو ہندوستانی تارکین وطن کی صلاحیت سمجھا ہے۔ جب میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتا تھا تب بھی سمجھتا تھا اور آج بھی سمجھتا ہوں۔ آپ سب ہمیشہ میرے لیے ہندوستان کے سب سے مضبوط برانڈ امبیسڈر رہے ہیں اور اسی لیے میں آپ سب کو قوم کا سفیر کہتا ہوں۔ آپ نے امریکہ کو ہندوستان سے اور ہندوستان کو امریکہ سے جوڑا ہے۔ آپ کا ہنر، آپ کا ٹیلنٹ، آپ کا عزم، اس کا کوئی مقابلہ نہیں۔بھلے ہی آپ سات سمندر پار کر چکے ہوں لیکن کوئی سمندر اتنا گہرا نہیں ہے جو آپ کے دل کی گہرائی میں بسنے والے ہندوستان کو آپ سے چھین لے۔ مادر ہندوستان نے ہمیں جو سکھایا ہے اسے ہم کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ ہم جہاں بھی جاتے ہیں، ہم سب کے ساتھ خاندان جیسا سلوک کرتے ہیں اور ان کے ساتھ گھل مل جاتے ہیں۔ تنوع کو سمجھنا، تنوع کو زندہ کرنا، اسے اپنی زندگیوں میں نافذ کرنایہ ہمارے اقدار میں اور ہماری رگوں میں ہے۔ ہم اس ملک کے باسی ہیں، ہماری سینکڑوں زبانیں ہیں، سینکڑوں بولیاں ہیں۔ دنیا میں جتنے بھی مذاہب اور فرقے ہیں۔ پھر بھی ہم متحد اور باوقار آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہاں اس ہال میں ہی دیکھ لیں، کوئی تمل بولتا ہے، کوئی تیلگو، کوئی ملیالم، کوئی کنڑ، کوئی پنجابی، کوئی مراٹھی اور کوئی گجراتی۔ زبانیں تو بہت ہیں، لیکن احساس ایک ہے۔ اور وہ احساس ہے – بھارت ماتا کی جے۔ وہ احساس ہے - ہندوستانیت۔ یہ دنیا کے ساتھ جڑنے کی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہ اقدار فطری طور پر ہمیں عالمی بھائی بناتا ہے۔ یہ ہماری جگہ کہا جاتا ہے –‘تین تکتین بھنجیتھا’۔ یعنی قربانی کرنے والوں کو ہی پھل ملتا ہے۔ ہمیں دوسروں کی مدد اور بھلائی کرنے سے خوشی ملتی ہے اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں، یہ احساس تبدیل نہیں ہوتا ہے۔ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس میں ہم زیادہ سے زیادہ تعاون کرتے ہیں۔ یہاں امریکہ میں آپ نے بحیثیت ڈاکٹر، محقق، ٹیک پروفیشنل، بطور سائنسدان یا دیگر پیشوں میں جو پرچم لہرایا ہے، وہ اس کی علامت ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے یہاں ٹی-ٹوینٹی کرکٹ عالمی کپ منعقد ہوا تھا اور دنیا نے دیکھا کہ امریکہ کی ٹیم نے کتنا حیرت انگیز کھیل کھیلا اور اس ٹیم میں یہاں رہنے والے ہندوستانیوں کا کیا حصہ ہے۔

دوستو!

دنیا کے لیےاے آئی کا مطلب مصنوعی ذہانت ہے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ اے آئی کا مطلب ہے امریکہ-انڈیا۔ امریکہ-انڈیا کا یہ جذبہ ہے اور یہ نئی دنیا کی اے آئی طاقت ہے۔ یہ اے آئی جذبہ انڈیا-امریکہ تعلقات کو نئی بلندیاں دے رہا ہے۔ میں آپ سب کو سلام کرتا ہوں، ہندوستانی تارکین وطن۔ میں آپ سب کو سلام کرتا ہوں۔

دوستو!

میں دنیا میں جہاں بھی جاتا ہوں، میں ہر لیڈر سے ہندوستانی تارکین وطن کی تعریف سنتا ہوں۔ ابھی کل ہی صدر بائیڈن مجھے ڈیلاویئر میں اپنے گھر لے گئے۔ ان کی قربت، ان کی گرمجوشی میرے لیے دل کو چھو لینے والا لمحہ تھا۔ یہ اعزاز 140 (ایک سو چالیس) کروڑ ہندوستانیوں کا ہے، یہ اعزاز آپ کا ہے، آپ کی کوششوں کا ہے، یہ اعزاز یہاں رہنے والے کروڑوں ہندوستانیوں کا ہے۔ میں صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کروں گا اور آپ کا بھی شکریہ ادا کروں گا۔

دوستو!

2024 کا یہ سال پوری دنیا کے لیے بہت اہم ہے۔ ایک طرف دنیا کے کئی ممالک کے درمیان تصادم اور کشیدگی ہے تو دوسری جانب کئی ممالک میں جمہوریت کا جشن منایا جا رہا ہے۔ جمہوریت کے اس جشن میں بھارت اور امریکہ بھی ساتھ ہیں۔ یہاں امریکہ میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور بھارت میں الیکشن ہو چکے ہیں۔ ہندوستان میں ہونے والے یہ انتخابات انسانی تاریخ کے اب تک کے سب سے بڑے انتخابات تھے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امریکہ کی کل آبادی سے تقریباً دگنا رائے دہندگان تھے۔یہی نہیں، پورے یوروپ کی کل آبادی سے زیادہ ووٹرز تھے۔ اتنے سارے لوگوں نے بھارت میں ووٹ ڈالے۔جب ہم ہندوستان کی جمہوریت کا پیمانہ دیکھتے ہیں تو ہمیں اور بھی زیادہ فخر محسوس ہوتا ہے۔ پولنگ کا تین ماہ کا عمل، 15 (پندرہ)ملین یعنی ڈیڑھ کروڑ لوگوں کا پولنگ عملہ، 10 (دس)لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز، ڈھائی ہزار سے زائد سیاسی جماعتیں، 8 (آٹھ)ہزار سے زائد امیدوار، مختلف زبانوں کے ہزاروں اخبارات، سینکڑوں ریڈیو اسٹیشنز، سینکڑوں ٹی وی نیوز چینلز، کروڑوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس، لاکھوں سوشل میڈیا چینلز- یہ سب ہندوستان کی جمہوریت کو متحرک کرتے ہیں۔ یہ آزادیٔ اظہار کی توسیع کا دور ہے۔ ہمارے ملک کا انتخابی عمل جانچ پڑتال کے اس درجے سے گزرتا ہے۔

اور دوستو!

اس طویل انتخابی عمل سے گزرنے کے بعد ہندوستان میں اس بار کچھ بے مثال ہوا ہے۔ کیا ہوا ہے؟ کیا ہوا ہے؟ کیا ہوا ہے؟ کیا ہوا ہے؟ اس بار - اس بار - اس بار۔

دوستو!

تیسری بار ہماری حکومت واپس آئی ہے۔ اور گزشتہ 60 (ساٹھ) برسوں میں ہندوستان میں ایسا نہیں ہوا تھا۔ ہندوستانی عوام کی طرف سے دیا گیا یہ نیا مینڈیٹ بہت سے معنی رکھتا ہے اور بہت بڑا بھی۔ ہمیں تیسری مدت میں بہت بڑے اہداف حاصل کرنے ہیں۔ ہمیں تین گنا طاقت اور تین گنا رفتار کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، آپ کو ایک لفظ پشپ یاد آئے گا۔ ہاں کمل مان لیجئے، مجھے اس پھول یااُس پھول پر کوئی اعتراض نہیں۔ میں اس پھول اور اس پھول کی تعریف کرتاہوں۔ پی فار پروگریسوبھارت، یو فار ان اسٹاپ ایبل بھارت! ایس فار اسپریچوول بھارت! ایچ فار ہیومینٹی فرسٹ کے لیے وقف بھارت!  یعنی  پشپ PUSHP ،پھول کی صرف پانچ پنکھڑیوں کو اکٹھا کرکے ہی ترقی یافتہ ہندوستان بنائیں گے۔

دوستو!

میں ہندوستان کا پہلا وزیر اعظم ہوں، جو آزادی کے بعد پیدا ہوا۔ آزادی کی تحریک میں آزادی کے لیے کروڑوں ہندوستانیوں نے اپنی جانیں قربان کیں، انھوں نے اپنے مفادات کو نہیں دیکھا، اپنے عیش و آرام کی فکر نہیں کی، وہ سب کچھ  فراموش کرکے ملک کی آزادی کے لیے انگریزوں سے لڑنے نکلے۔ اس سفر کے دوران کسی کو پھانسی دی گئی، کسی کے جسم پر گولیاں لگیں،  کتنوں کی جیل میں اذیتیں سہنے کے بعد موت ہوگئی اور کئی نے اپنی جوانی کی زندگی جیل میں گزاردی۔

دوستو!

ہم ملک کے لیے مر نہیں سکتے لیکن ملک کے لیے جی سکتے ہیں۔ مرنا ہمارا مقدر نہیں تھا، جینا ہمارا مقدر تھا۔  روز اول  سے میرا دماغ اور میرا مشن بالکل واضح رہا ہے۔ میں آزادی کے لیے اپنی جان نہیں دے سکا، لیکن میں نے اپنی زندگی ایک خوشحال اور خوشحال ہندوستان کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا۔ میری زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ ایسا تھا کہ برسوں تک میں پورے ملک میں گھومتا رہا، جہاں کھانا ملا کھالیا، جہاں  سونے کو ملا سولیا، سمندر کے کنارے سے  لے کرپہاڑوں تک، صحرا سے لے کر برفیلی چوٹیوں تک۔ میں نے ہر علاقے کے لوگوں سے ملاقات کی اور ان سے واقفیت حاصل کی۔ میں نے اپنے ملک کی زندگی، اپنے ملک کی ثقافت، اپنے ملک کے چیلنجوں کا پہلا تجربہ حاصل کیا۔ یہ وہ وقت بھی تھا جب میں نے اپنی سمت کا فیصلہ مختلف طریقے سے کیا تھا، لیکن تقدیر نے مجھے سیاست میں پہنچادیا۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن میں وزیر اعلیٰ بن جاؤں گا، اور جب میں نے ایسا کیا تو میں گجرات کا سب سے طویل عرصہ تک رہنے والا وزیر اعلیٰ بن گیا۔ میں 13 (تیرہ )سال تک گجرات کا وزیر اعلیٰ رہا، جس کے بعد لوگوں نے مجھے ترقی دے کر وزیر اعظم بنا دیا۔ لیکن میں نے کئی دہائیوں سے ملک کے کونے کونے میں جا کر جو کچھ سیکھا ہے، خواہ وہ ریاست ہو یا مرکز، اس نے میری خدمت کے ماڈل اور حکمرانی کے میرے ماڈل کو اتنا کامیاب بنا دیا ہے۔ آپ نے گزشتہ 10 (دس) برسوں میں اس گورننس ماڈل کی کامیابی دیکھی ہے، پوری دنیا نے دیکھی ہے، اور اب ملک کے عوام نے بڑے اعتماد کے ساتھ مجھے یہ تیسری میعاد سونپی ہے۔ اس تیسری مدت میں، میں تین گنا زیادہ ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہوں۔

دوستو!

آج ہندوستان دنیا کے نوجوان ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ ہندوستان توانائی سے بھرا ہوا ہے، خوابوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہر روز نئے ریکارڈ، ہر روز نئی خبر، آج ایک اور بہت اچھی خبر موصول ہوئی ہے۔ ہندوستان نے مردوں اور خواتین کے شطرنج اولمپیاڈ میں سونے کا تمغہ جیتا ہے۔ لیکن ایک بات اور بتاتا چلوں کہ کب زیادہ تالیاں بجیں گی۔ تقریباً سو سال کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ پورے ملک کوہر ہندوستانی کو ہمارے شطرنج کے کھلاڑیوں پر بہت فخر ہے۔ ایک اوراے آئی ہے جو ہندوستان کو چلا رہا ہے، اور یہ کون سا ہے؟ وہ ہے،اے فار ایسپریشنل انڈیا، آئی فار انڈیا ایسپریشنل انڈیا یہ ایک نئی طاقت، نئی توانائی ہے۔ آج کروڑوں ہندوستانیوں کی خواہشات ہندوستان کی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ ہر خواہش نئی کامیابیوں کو جنم دیتی ہے اور ہر کامیابی اور نئی خواہش زرخیز زمین بنتی جا رہی ہے۔ ایک دہائی میں ہندوستان دسویں سب سے بڑی معیشت سے پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ اب ہر ہندوستانی چاہتا ہے کہ ہندوستان تیزی سے تیسری بڑی معیشت بن جائے۔ آج ملک کے ایک بڑے طبقے کی بنیادی ضروریات پوری ہو رہی ہیں۔ گزشتہ 10 (دس) برسوں میں کروڑوں لوگوں کو صاف ستھری کوکنگ گیس کی سہولت ملی ہے، ان کے گھروں تک صاف پانی کا پائپ پہنچنا شروع ہو گیا ہے، ان کے گھروں تک بجلی کے کنکشن پہنچ چکے ہیں، ان کے لیے کروڑوں بیت الخلاء بنائے گئے ہیں۔ ایسے کروڑوں لوگ اب معیاری زندگی چاہتے ہیں۔

دوستو!

اب ہندوستان کے لوگ صرف سڑکیں نہیں چاہتے، وہ شاندار ایکسپریس وے چاہتے ہیں۔ اب ہندوستان کے لوگ صرف ریل رابطہ نہیں چاہتے، وہ تیز رفتار ٹرینیں چاہتے ہیں۔ ہندوستان کے ہر شہر میں میٹرو ہونے کی توقع ہے کہ ہندوستان کے ہر شہر کا اپنا ہوائی اڈہ ہو۔ ملک کا ہر شہری، ہر گاؤں اور شہر چاہتا ہے کہ اسے دنیا کی بہترین سہولیات میسر ہوں۔ اور ہم اس کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ 2014 میں ہندوستان کے صرف 5 شہروں میں میٹرو تھی، آج 23 شہروں میں میٹرو ہے۔ آج ہندوستان کے پاس دنیا کا دوسرا سب سے بڑا میٹرو نیٹ ورک ہے۔ اور یہ ہر روز پھیل رہا ہے۔

دوستو!

2014 میں ہندوستان کے صرف 70 (ستر)شہروں میں ہوائی اڈے تھے، آج 140 (ایک سوچالیس )سے زیادہ شہروں میں ہوائی اڈے ہیں۔ 2014 میں 100 (سو)سے کم گرام پنچایتوں میں براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی تھی، 100 (سو)سے کم، آج 2 (دو) لاکھ سے زیادہ پنچایتوں میں براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی ہے۔ 2014 میں ہندوستان میں 140 (ایک سوچالیس) ملین یا تقریباً 14 (چودہ) کروڑ ایل پی جی صارفین تھے۔ آج ہندوستان میں 310 (تین سو دس) ملین یعنی 31 (اکتیس )کروڑ سے زیادہ ایل پی جی صارفین ہیں،جس کام  میں پہلے برسوں لگتے تھے وہ اب مہینوں میں مکمل ہو رہا ہے۔ آج ہندوستان کے لوگوں میں اعتماد ہے، ایک عزم ہے، منزل تک پہنچنے کا ارادہ ہے، ہندوستان میں ترقی ایک عوامی تحریک بن رہی ہے، اور ہر ہندوستانی ترقی کی اس تحریک میں برابر کا حصہ دار بن گیا ہے۔ انہیں بھروسہ ہے ہندوستان کی کامیابیوں پر، ہندوستان کی حصولیابیوں پر ۔

دوستو!

ہندوستان آج مواقع کی سرزمین ہے۔ بھارت مواقع کاسرزمین ہے، وہ اب مواقع کا  انتظار نہیں کرتا، اب بھارت مواقع پیدا کرتا ہے۔ گزشتہ 10 (دس) برسوں میں  ہندوستان نے ہر شعبے میں مواقع کا ایک نیا لانچنگ پیڈ بنایا ہے۔ آپ دیکھیں، صرف ایک دہائی میں اور یہ  سب آپ کومفتخر کرے گا، صرف ایک دہائی میں 25 (پچیس )کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ یہ کیسے ہوا؟ ایسا اس لیے ہوا کہ ہم نے اپنی پرانی سوچ اور نقطۂ نظر کو بدل دیا۔ ہم نے غریبوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دی۔ 50 (پچاس)کروڑ یعنی 500 (پانچ سو) ملین سے زیادہ لوگوں کو بینکنگ سسٹم سے جوڑنا، 55 (پچپن)کروڑ سے زیادہ یعنی 550 (پانچ سو پچاس) ملین لوگوں کو 5 (پانچ) لاکھ روپے تک کا مفت طبی علاج فراہم کرنا، 4 (چار)کروڑ یعنی 40 (چالیس )ملین سے زیادہ خاندانوں کو مستقل مکان فراہم کرنا،فری لون کا سسٹم بنا کر کروڑوں لوگوں کو قرض کی آسانی سے جوڑنا، ایسے کئی کام ہوئے، پھر اتنے لوگوں نے خود ہی غربت کو شکست دی۔ اور آج یہ نو متوسط ​​طبقہ غربت سے نکل کر ہندوستان کی ترقی کو تیز رفتاری فراہم کر رہا ہے۔

دوستو!

ہم نے خواتین کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ خواتین کی قیادت میں ترقی پر توجہ دی ہے۔ حکومت کی جانب سے بنائے گئے کروڑوں گھر خواتین کے نام پر رجسٹرڈ کیے گئے ۔ کھولے گئے کروڑوں بینک کھاتوں میں سے آدھے سے زیادہ کھاتوں کو خواتین نے کھولا۔ 10 (دس) برسوں میں ہندوستان کی 10 (دس) کروڑ خواتین مائیکرو انٹرپرینیورشپ اسکیم سے منسلک ہوئی ہیں ۔ میں آپ کو ایک اور مثال دیتا ہوں۔ ہم ہندوستان میں زراعت کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کی  ڈھیرں کو ششیں کر رہے ہیں۔ ہندوستان میں آج کل زراعت میں ڈرون کا استعمال بکثرت دیکھا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ڈرون آپ کے لیے کوئی نئی بات نہ ہو۔ لیکن نئی بات یہ ہے کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کی ذمہ داری کون لیتا ہے؟ یہ  ذمہ داری دیہی خواتین کے پاس ہے۔ ہم ہزاروں خواتین کو ڈرون پائلٹ بنا رہے ہیں۔ زراعت میں ٹیکنالوجی کا یہ بہت بڑا انقلاب گاؤں کی خواتین لا رہی ہیں۔

دوستو!

جن شعبوں کو پہلے نظر انداز کیا گیا وہ آج ملک کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ ہندوستان آج پہلے سے زیادہ جڑا ہوا ہے۔ آپ حیران رہ جائیں گے، آج انڈیا کی 5G (جی-فائیو) مارکیٹ امریکہ سے بڑا ہوچکاہے۔  اور یہ دو سال کے دوران ہوا ہے ۔ اب  توبھارت ،میڈ ان انڈیا 6G (جی سکس )پر کام کر رہا ہے۔ یہ کیسے ہوا؟ ایسا اس لیے ہوا کہ ہم نے اس شعبے کو آگے لے جانے کے لیے پالیسیاں بنائیں۔ ہم نے میڈ ان انڈیا ٹیکنالوجی پر کام کیا۔ ہم نے سستے ڈیٹا، موبائل فون کی تیاری پر توجہ دی۔ آج دنیا کا تقریباً ہر بڑا موبائل برانڈ میڈ ان انڈیا ہے۔ آج ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل بنانے والا ملک ہے۔ میرے آنے سے پہلے ایک وقت تھا جب ہم موبائل امپورٹرز تھے، آج ہم موبائل ایکسپورٹرز بن چکے ہیں۔

دوستو!

اب بھارت پیچھے نہیں چلتا، اب بھارت نیاسسٹم بناتا ہے، اب بھارت قیادت کرتا ہے۔ ہندوستان نے دنیا کو ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر - ڈی پی آئی کا ایک نیا تصور دیا ہے۔ ڈی پی آئی نے برابری کو فروغ دیا ہے، یہ بدعنوانی کو کم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بھی بن گیا ہے۔ ہندوستان کا یو پی آئی آج پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔ آپ کی جیب میں والٹ (بٹوا؍پرس) ہے، لیکن ہندوستان میں لوگوں کی جیب میں  فون  کے ساتھ  ہی ان کے پاس ای-والٹس ہیں۔ بہت سے ہندوستانی اب اپنے دستاویزات کو فزیکل فولڈر میں نہیں رکھتے، ان کے پاس ڈیجی لاکر ہے۔ جب وہ ہوائی اڈے پر جاتے ہیں تو ڈیجی سفر کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کرتے ہیں۔ یہ ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، نوکریوں، اختراعات اور اس سے متعلق ہر ٹیکنالوجی کے لیے لانچنگ پیڈ بن گیا ہے۔

 

دوستو!

بھارت، بھارت اب رکنے والا نہیں، بھارت اب ٹھہرنے  والا نہیں۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ دنیا میں زیادہ سے زیادہ ڈیوائسز میڈ ان انڈیا چپس پر چلیں۔ ہم نے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو بھی ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کی بنیاد بنایا ہے۔ گزشتہ سال جون میں بھارت نے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کے لیے مراعات کا اعلان کیا تھااس کے چند ماہ بعد مائیکرون کے پہلے سیمی کنڈکٹر یونٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا۔ ہندوستان میں اب تک اس طرح کے 5 یونٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب آپ یہاں امریکہ میں بھی میڈ ان انڈیا چپس دیکھیں گے۔ یہ چھوٹی چپس ترقی یافتہ ہندوستان کی پرواز کو نئی بلندیوں تک لے جائے گی اور یہی مودی کی  گارنٹی  ہے۔

دوستو!

آج ہندوستان میں اصلاحات کے لیےکنوکشن، جو کمنٹمنٹ ہے  وہ  ہمارا گرین انرجی ٹرانزیشن پروگرام اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ دنیا کی آبادی کا 17 فیصد ہونے کے باوجود عالمی کاربن کے اخراج میں ہندوستان کا حصہ صرف 4 فیصد ہے۔ دنیا کو برباد کرنے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔ ایک طرح سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ پوری دنیا کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہم بھی کاربن ایندھن کو جلا کر اپنی ترقی کو سہارا دے سکتے ہیں۔ لیکن ہم نے سبز تبدیلی کے راستے کا انتخاب کیا۔ فطرت سے محبت کی ہمارے اقدار نے ہماری رہنمائی کی۔ اس لیے ہم شمسی، ہوا، ہائیڈرو، گرین ہائیڈروجن اور جوہری توانائی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ آپ نے دیکھا، ہندوستان G20 (جی ٹوینٹی) کا ایسا ملک ہے جس نے پیرس کے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے والا پہلا ملک تھا۔ 2014 سے ہندوستان نے اپنی شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت میں 30 گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ ہم ملک کے ہر گھر کو شمسی توانائی کا گھر بنانے میں مصروف ہیں۔ اس کے لیے ہم نے روف ٹاپ سولر کا ایک بڑا مشن شروع کیا ہے۔ آج ہمارے ریلوے اسٹیشن اور ہوائی اڈے سولرائز ہو رہے ہیں۔ ہندوستان نے ملک کو گھروں سے سڑکوں تک توانائی کی موثر روشنی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ ان تمام کوششوں کی وجہ سے ہندوستان میں بڑی تعداد میں سبز نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں۔

دوستو

21ویں صدی کا ہندوستان تعلیم، ہنر، تحقیق اور اختراع کی بنیاد پر آگے بڑھ رہا ہے۔ نالندہ یونیورسٹی کے نام سے آپ سبھی واقف ہوں گے ۔ حال ہی میں ہندوستان کی قدیم نالندہ یونیورسٹی ایک نئے اوتار میں ابھری ہے۔ آج یہ نہ صرف یونیورسٹی بلکہ نالندہ کی روح کو بھی زندہ کر رہا ہے۔ دنیا بھر کے طلباء کو ہندوستان آکر تعلیم حاصل کرنی چاہئے، ہم ایسا جدید ماحولیاتی نظام بنا رہے ہیں۔ میں آپ کو ہندوستان میں  گزشتہ 10 (دس) برسوں میں یاد رکھنے والی کچھ چیزیں بتاتا ہوں۔ہندوستان میں گزشتہ 10 (دس) برسوں میں ہر ہفتے ایک یونیورسٹی بنائی گئی ہے۔ ہر روز دو نئے کالج بنتے ہیں۔ ہر روز ایک نئی آئی ٹی آئی قائم کی جاتی ہے۔گزشتہ  10 (دس )برسوں میں ٹرپل آئی ٹی کی تعداد 9 (نو)سے بڑھ کر 25 (پچیس) ہو گئی ہے۔ آئی آئی ایم کی تعداد 13 (تیرہ) سے بڑھ کر 21 (اکیس) ہو گئی ہے۔ AIIMs (ایمس) کی تعداد تین گنا  سے بڑھ کر 22 (بائیس) ہو گئی ہے۔ میڈیکل کالجوں کی تعداد بھی 10 (دس) برسوں میں تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ آج دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹیاں بھی ہندوستان آ رہی ہیں، ہندوستان کا نام ہے۔ اب تک دنیا نے ہندوستانی ڈیزائنرز کی طاقت دیکھی ہے، اب دنیا ہندوستان میں ڈیزائن کی طاقت دیکھے گی۔

دوستو!

آج ہماری شراکت پوری دنیا کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ پہلے بھارت مساوی فاصلے کی پالیسی پر عمل کرتا تھا۔ اب بھارت قربت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ہم گلوبل ساؤتھ کے لیے بھی ایک مضبوط آواز بن رہے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہندوستان کی پہل پر افریقی یونین کو G-20 (جی- ٹوینٹی)سمٹ میں مستقل رکنیت ملی ہے۔ آج جب ہندوستان عالمی پلیٹ فارم پر کچھ کہتا ہے تو دنیا سنتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے جب میں نے کہا تھا کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے… تب سب نے اس کی سنگینی کو سمجھا۔

دوستو!

آج دنیا میں جہاں بھی کوئی بحران آتا ہےہندوستان سب سے پہلے جواب دہندہ کے طور پر ابھرتا ہے۔ کورونا کے دور میں ہم نے 150 (ایک سو پچاس) سے زائد ممالک میں ویکسین اور ادویات بھیجیں، جہاں کہیں زلزلہ آیا، کہیں طوفان آیا، کہیں خانہ جنگی ہوئی، ہم سب سے پہلے مدد کے لیے پہنچ گئے۔ یہ ہمارے آبا واجداد کی تعلیم ہے، یہ ہمارے اقدار ہیں۔

دوستو!

آج کا ہندوستان دنیا میں ایک نئے کیٹلیٹک ایجنٹ کے طور پر ابھر رہا ہے اور اس کے اثرات ہر شعبے میں نظر آئیں گے۔ عالمی ترقی کے عمل کو تیز کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی امن کے عمل کو تیز کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی موسمیاتی کارروائی کو تیز کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی مہارت کے فرق کو ختم کرنے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا۔عالمی اختراعات میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی ایجادات کو نئی سمت دینے میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا، عالمی سپلائی چین میں استحکام میں ہندوستان کا کردار اہم ہوگا۔

دوستو!

ہندوستان کے لیے طاقت اور صلاحیت  کا مطلب-‘گیانائے دانائے چہ رکشنائے’ یعنی علم بانٹنے کے لیے ہے۔ دولت دیکھ بھال کے لیے ہے۔ طاقت حفاظت کے لیے ہے۔ اس لیے بھارت کی ترجیح دنیا میں اپنا دباؤ بڑھانا نہیں بلکہ اپنا اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔ ہم آگ کی طرح جلنے والے نہیں، سورج کی کرنوں کی طرح روشنی دینے والے ہیں۔ ہم دنیا پر غلبہ حاصل نہیں کرنا چاہتے۔ ہم دنیا کی خوشحالی میں اپنا تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ خواہ وہ یوگا کا فروغ ہو، سپر فوڈ جوار کا فروغ ہو، مشن لائف کا وژن ہو، یعنی ماحولیات کے لیے طرز زندگی ہو، ہندوستان جی ڈی پی مرکوز ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی مرکوز ترقی کو ترجیح دے رہا ہے۔ میں آپ سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ جہاں تک ممکن ہو مشن لائف کو فروغ دیں۔ ہم اپنے طرز زندگی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں  لاکر ماحول کی بہت مدد کر سکتے ہیں۔ آپ نے سنا ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ آپ میں سے کسی نے پہل بھی کی ہو، آج کل ہندوستان میں اپنی ماں کو یاد کرتے ہوئے اپنی ماں کے نام پر ایک درخت لگائیں، ماں زندہ ہے تو اپنے ساتھ لے جائیں، ماں نہ ہو تو آج ملک کے کونے کونے میں تصویر لینے اور ماں کے نام پر درخت لگانے کی مہم چل رہی ہے، اور میں چاہوں گا کہ آپ سب یہاں بھی ایسی مہم چلائیں۔ اس سے ہماری پیدائشی ماں اور دھرتی ماں دونوں کی شہرت میں اضافہ ہوگا۔

دوستو!

آج کا ہندوستان بڑے خواب دیکھتا ہے، بڑے خوابوں کا پیچھا کرتا ہے۔ پیرس اولمپکس ابھی چند دن پہلے ہی ختم ہوئے۔ اگلے اولمپکس کا میزبان امریکہ ہے۔ جلد ہی آپ ہندوستان میں بھی اولمپکس کا  نظارہ  کریں گے۔ ہم 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ کھیل ہو، کاروبار ہو یا تفریح، آج ہندوستان بڑی توجہ کا مرکز ہے۔ آج، آئی پی ایل جیسی ہندوستانی لیگز دنیا کی ٹاپ لیگز میں سے ایک ہیں۔ ہندوستانی فلمیں دنیا بھر میں دھوم مچا رہی ہیں۔ آج ہندوستان عالمی سیاحت میں بھی جھنڈا لہرا رہا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ہندوستانی تہوار منانے کا مقابلہ ہوتا ہے۔ ان دنوں میں دیکھتا ہوں کہ ہر شہر میں لوگ نوراتری کے لیے گربا سیکھ رہے ہیں۔ یہ ان کی ہندوستان سے محبت  کی دلیل ہے۔

دوستو!

آج ہر ملک ہندوستان کو زیادہ سے زیادہ سمجھنا اور جاننا چاہتا ہے۔ آپ کو ایک اور بات جان کر خوشی ہوگی۔ ابھی کل ہی امریکہ نے بھارت کو تقریباً 300 (تین سو) قدیم نوشتہ جات اور مجسمے لوٹائے ہیں جنہیں کسی نے بھارت سے چوری کیا ہو گا، کوئی 1500 (ایک ہزار پانچ سو) سال پرانا، کوئی 2000(دوہزار)  سال پرانا۔ اب تک امریکہ تقریباً 500 (پانچ سو) ایسی ہیریٹیج اشیاء ہندوستان کو واپس کر چکا ہے۔ یہ کوئی چھوٹی سی چیز واپس کرنے کی بات نہیں ہے۔ یہ ہمارے ہزاروں سال کے ورثے کا اعزاز ہے۔ یہ ہندوستان کا اعزاز ہے اور یہ آپ کا بھی اعزاز ہے۔ میں اس کے لیے امریکی حکومت کا بہت مشکور ہوں۔

دوستو!

ہندوستان اور امریکہ کے درمیان شراکت داری مسلسل مضبوط ہو رہی ہے۔ ہماری شراکت داری عالمی بھلائی کے لیے ہے۔ ہم ہر شعبے میں تعاون بڑھا رہے ہیں اور آپ کی سہولت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ میں نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ ہماری حکومت سیٹل میں ایک نیا قونصل خانہ کھولے گی۔ اب یہ قونصل خانہ شروع ہو گیا ہے۔ میں نے دو مزید قونصل خانے کھولنے کے لیے آپ سے تجاویز مانگی تھیں۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آپ کے مشوروں کے بعد ہندوستان نے بوسٹن اور لاس اینجلس میں دو نئے قونصل خانے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مجھے ہیوسٹن یونیورسٹی میں تمل اسٹڈیز کے تھروولوور چیئر کا اعلان کرتے ہوئے بھی خوشی ہو رہی ہے،اس سے  مشہورتمل سنت تھروولوور کے فلسفے کو دنیا میں پھیلانے میں مزید مدد ملے گی۔

دوستو!

آپ کا یہ انعقاد نہایت ہی شاندار رہا۔ یہاں جو ثقافتی پروگرام ہوا وہ حیرت انگیز تھا۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس تقریب میں مزید ہزاروں لوگ آنا چاہتے تھے۔ لیکن پروگرام گاہ بہت چھوٹا تھا۔ میں ان دوستوں سے معذرت خواہ ہوں جن سے میں یہاں نہیں مل سکا۔ ان سب سے اگلی بار کسی اور دن، کسی اور مقام پر ملیں گے۔ لیکن میں جانتا ہوں، جوش ایسا ہی رہے گا،  آپ ایسے ہی صحت مندرہیں، خوشحال رہیں، ہندوستان امریکہ دوستی کو اسی طرح مضبوط کرتے رہیں، ان نیک خواہشات کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ! میرے ساتھ بولئے-

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

آپ کا بہت بہت شکریہ۔

*****

ش ح۔ ظ ا۔  ا ش ق

(Release ID: 2057799) Visitor Counter : 21

Sunday, September 22, 2024

*حکومت تمباکو سے پاک تعلیمی اداروں کے لیے سخت

Posted on: 21 SEP 2024 5:28 PM by PIB Delhi Azadi ka Amrit Mahotsavg20-India-2023

مؤثر نفاذ کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشترکہ ایڈوائزری جاری کی گئی۔

وزارت تعلیم اور وزارت صحت نے بھی رہنما خطوط اور دستورالعمل جاری کیا۔

نی دلھ:٢١ ستمبر ٢٠٢٤: (پی آئی بی//اردو میڈیا لنک ڈیسک)

 نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے مرکزی وزارت تعلیم اور صحت و خاندانی
بہبود کی وزارت کے سکریٹریوں نے مشترکہ طور پر تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ چیف سکریٹریز کو لکھے گئے اس ایڈوائزری میں تعلیمی اداروں میں سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ (کوٹپا) 2003 کی دفعات کے مطابق تمباکو سے پاک تعلیمی ادارے (ٹی او ایف ای آئی)  مینوئل کو سختی سے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ مشترکہ ایڈوائزری، جس پر محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ ہائر ایجوکیشن اور محکمہ صحت و خاندانی بہبود کے سکریٹریوں کے دستخط ہیں، خاص طور پر بچوں اور نوعمروں پر تمباکو کے استعمال کے خطرناک اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس میں گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے (جی وائی ٹی ایس) 2019 کے نتائج کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں 13 سے 15 سال کی عمر کے 8.5 فیصد اسکولی طالب علم مختلف شکلوں میں تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ خاص طور پر تشویش کی بات یہ ہے کہ بھارت میں 5500 سے زیادہ بچے روزانہ تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ مزید برآں، زندگی بھر تمباکو کا استعمال کرنے والے 55 فیصد افراد 20 سال کی عمر سے پہلے اس عادت کا آغاز کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں بہت سے نوعمر افراد دیگر نشہ آور مادوں کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔

ایڈوائزری میں نوجوانوں کو تمباکو کی لت کے خطرات سے بچانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈروں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد تعلیمی اداروں میں تمباکو کے استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں شعور اجاگر کرکے اور تمباکو پر قابو پانے کے اقدامات کو فروغ دے کر آنے والی نسلوں کا تحفظ کرنا ہے۔

قومی تمباکو کنٹرول پروگرام (این ٹی سی پی) کے ایک حصے کے طور پر، حکومت ہند کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے نابالغوں اور نوجوانوں کو تمباکو اور الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے بچانے کے لیے تمباکو سے پاک تعلیمی اداروں (ٹی او ایف ای آئی) کے لیے رہنما خطوط جاری کیے۔ مزید برآں، محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی نے سماجی اقتصادی اور تعلیمی ترقیاتی سوسائٹی (سیڈز) کے تعاون سے عالمی یوم تمباکو نوشی (ڈبلیو این ٹی ڈی) پر ٹوفی آئی عملدرآمد مینوئل تیار اور لانچ کیا ہے۔ محکمہ نے 31 مئی 2024 کو تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تعمیل کے لیے مینوئل جاری کیا۔

ٹوفی آئی مینوئل تعلیمی اداروں کے لیے تمباکو نوشی کے خلاف ان اقدامات کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے ایک کلیدی وسیلہ کے طور پر کام کرتا ہے۔ مینوئل مندرجہ ذیل مقاصد کا خاکہ پیش کرتا ہے:

تعلیمی اداروں میں طلبہ، اساتذہ، کارکنوں اور عہدیداروں میں تمباکو کے استعمال کے مضر اثرات اور طویل مدتی صحت کے اثرات کے بارے میں مزید آگاہی؛

تمباکو نوشی کے خاتمے کے لیے دستیاب مختلف طریقوں کے بارے میں آگاہی؛

تعلیمی اداروں میں صحت مند اور تمباکو سے پاک ماحول اور تمام تعلیمی اداروں کو تمباکو سے پاک کیا جائے۔ اور

تمباکو کی مصنوعات، خاص طور پر تعلیمی اداروں، عوامی مقامات، قانونی تنبیہات اور نابالغوں کی فروخت اور استعمال سے متعلق قانونی دفعات کا بہتر نفاذ۔

ایڈوائزری میں تعلیمی اداروں بشمول تمام سطحوں کے اسکولوں، اعلیٰ یا پیشہ ورانہ تعلیم کے لیے کالجوں اور سرکاری اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ طلبہ کی صحت اور بہبود کے تحفظ کے لیے ٹی او ایف ای آئی مینوئل اور گائیڈ لائنز کو ایک جامع گائیڈ کے طور پر اپنانا۔

مشترکہ کوششوں کے ذریعے حکومت کا مقصد بچوں میں تمباکو کے استعمال کو کم کرنا اور آنے والی نسلوں کو اس لت کا شکار ہونے سے روکنا ہے۔ وزارت تعلیم اور وزارت صحت و خاندانی بہبود ریاستی اور ضلعی سطح کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ تعلیمی اداروں میں ان اقدامات کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنا۔

ٹوفی آئی مینوئل کے نفاذ مینوئل کا لنک: https://dsel.education.gov.in/sites/default/files/update/im_tofel.pdf

ٹو ایف ای آئی رہنما خطوط کا لنک:

https://ntcp.mohfw.gov.in/assets/document/TEFI-Guidelines.pdf

***//(ش ح – ع ا)//U. No. 259//(2057392-ریلیز آئی دی ) 

بوٹا سنگھ چوہان ایک ایسا شاعر تھا جو مصور کی لوک رمز کو سمجھتا تھا۔

Saturday 5th Oct 2024 at 4:02 PM  صد سالہ تقریب کے موقع پر میں ان کا طواف کرنے آیا ہوں۔  :: لدھیانہ : 05 اکتوبر 2024: ( کے کے سنگھ // میڈیا...